everyday is Ashura every land is Karbala
Mar, 28 202418 Ramazan 1445

Hadis-e-Kisa حدیث شریف کساء
عَنْ فاطِمَةَ الزَّهْراءِ عَلَيْها السَّلامُ بِنْتِ رَسُولِ الله صَلّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ قال: سَمِعْتُ فاطِمَةَ أَنَّها قالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبِي رَسُولُ الله فِي بَعْضِ الأيام، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكِ يافاطِمَةُ، فَقُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلامُ، قالَ: إِنِّي أَجِدُ فِي بَدَنِي ضَعْفاً، فَقُلْتُ لَهُ: أُعِيذُكَ بِالله ياأَبَتاهُ مِنَ الضَّعْفِ ! فَقالَ: يافاطِمَةُ، ائتِينِي بِالكِساء اليَمانِي فَغَطِّينِي بِهِ، فَأَتَيْتُهُ بِالكِساءِ اليَمانِي فَغَطَّيْتُهُ بِهِ وَصِرْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَإِذا وَجْهُهُ يَتَلاْلاُ كَأَنَّهُ البَدْرُ فِي لَيْلَةِ تَمامِهِ وَكَمالِهِ. فَما كانَتْ إِلاّ ساعَةً وَإِذا بِوَلَدِيَ الحَسَنِ عَلَيْهِ السَّلامُ قَدْ أَقْبَلَ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكِ يا أُمَّاهُ فَقُلْتُ: وَعَلَيْكَ السَّلامُ ياقُرَّةَ عَيْنِي وَثَمَرَةَ فُؤادِي، فَقالَ: يا أُمَّاهُ إِنِّي أَشُمُّ عِنْدَكِ رائِحَةً طيِّبَةً كَأَنَّها رائِحَةُ جَدِّي رَسُولِ الله صَلّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، إِنَّ جَدَّكَ تَحْتَ الكِساءِ، فَأَقْبَلَ الحَسَنُ نَحْوَ الكِساءِ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ ياجَدَّاهُ يارَسُولَ اللهِ، أَتَأْذَنَ لِي أَنْ أَدْخُلَ مَعَكَ تَحْتَ الكِساءِ ؟ فَقالَ: وَعَلَيْكَ السَّلامُ ياوَلَدِي وَياصاحِبَ حَوْضِي، قَدْ أَذِنْتُ لَكَ، فَدَخَلَ مَعَهُ تَحْتَ الكِساءِ. فَما كانَتْ إِلاّ ساعَةً وَإِذا بِوَلَدِيَ الحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلامُ قَدْ أَقْبَلَ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكِ يا اُمَّاهُ، فَقُلْتُ: وَعَلَيْكَ السَّلامُ ياقُرَّةَ عَيْنِي وَثَمَرَةَ فُؤادِي، فَقالَ لِي: يا اُمَّاهُ إِنِّي أَشُمُّ عِنْدَكِ رائِحَةً طيِّبَةً كَأَنَّها رائِحَةُ جَدِّي رَسُولِ اللهِ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، إِنَّ جَدَّكَ وَأَخاكَ تَحْتَ الكِساءِ، فَدَنى الحُسَيْنُ نَحْوَ الكِساءِ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ ياجَدّاهُ، السَّلامُ عَلَيْكَ يامَنْ اخْتارَهُ الله أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَكُونَ مَعَكُما تَحْتَ الكِساءِ ؟ فَقالَ: وعَلَيْكَ السَّلامُ ياوَلَدِي وَياشافِعَ أُمَّتِي، قَدْ أَذِنْتُ لَكَ، فَدَخَلَ مَعَهُما تَحْتَ الكِساءِ. فَأَقْبَلَ عِنْدَ ذلِكَ أَبُو الحَسَنِ عَلِيُّ بْنِ أَبِي طالِبٍ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكِ يابِنْتَ رَسُولِ اللهِ، فَقُلْتُ: وَعَلَيْكَ السَّلامُ يا أَبا الحَسَنِ وَيا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ فَقالَ: يافاطِمَةُ إِنِّي أَشُمُّ عِنْدَكِ رائِحَةً طَيِّبَةً كَأَنَّها رائِحَةُ أَخِي وَابْنِ عَمِّي رَسُولِ اللهِ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، ها هُوَ مَعَ وَلَدَيْكَ تَحْتَ الكِساءِ ، فَأَقْبَلَ عَلِيُّ نَحْوَ الكِساءِ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ يارَسُولَ الله أَتَأْذَنَ لِي أَنْ أَكُونَ مَعَكُمْ تَحْتَ الكِساءِ؟ قالَ : وعَلَيْكَ السَّلامُ ياأَخِي وَوَصِيِّي وَخَلِيفَتِي وَصاحِبَ لِوائِي قَدْ أَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ عَلِيُّ تَحْتَ الكِساءِ. ثُمَّ أَتَيْتُ نَحْوَ الكِساءِ وَقُلْتُ: السَّلامُ عَلَيْكَ ياأَبَتاُه يارَسُولَ الله أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَكُونَ مَعَكُمْ تَحْتَ الكِساءِ ؟ قالَ : وَعَلَيْكِ السَّلامُ يابِنْتِي وَيابِضْعَتِي قَدْ أَذِنْتُ لَكِ فَدَخَلَتُ تَحْتَ الكِساءِ، فَلَمّا اكْتَمَلْنا جَمِيعاً تَحْتَ الكِساءِ أَخَذَ أَبِي رَسُولَ الله بِطَرَفَي الكِساءِ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ اليُمْنى إِلى السَّماء وَقالَ: اللّهُمَّ إِنَّ هؤُلاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَخاصَّتِي وَحامَّتِي لَحْمُهُمْ لَحْمِي وَدَمُهُمْ دَمِي يُؤْلِمُنِي مايُؤْلِمُهُمْ وَيَحْزُنُنِي مايَحْزُنُهُمْ، أَنا حَرْبٌ لِمَنْ حارَبَهُمْ وَسِلْمٌ لِمَنْ سالَمَهُمْ وَعَدُوُّ لِمَنْ عاداهُمْ وَمُحِبُّ لِمَنْ أَحَبَّهُمْ، إِنَّهُمْ مِنِّي وَأَنا مِنْهُمْ فَاجْعَلْ صَلَواتِكَ وَبَرَكاتِكَ وَرَحْمَتَكَ وَغُفْرانَكَ وَرِضْوانَكَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ، وَأذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيراً. فَقالَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ: (يامَلائِكَتِي وَياسُكَّانَ سَماواتِي، إِنِّي ما خَلَقْتُ سَّماء مَبْنِيَّةً وَلا أَرْضا مَدْحِيَّةً وَلا قَمَراً مُنِيراً وَلا شَمْساً مُضِيئَةً وَلا فَلَكا يَدُورُ وَلا بَحْراً يَجْرِي وَلا فُلْكا يَسْرِي إِلاّ فِي مَحَبَّةِ هؤُلاءِ الخَمْسَةِ الَّذِينَ هُمْ تَحْتَ الكِساءِ). فَقالَ الأمِينُ جبْرائِيلَ: يارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الكِساءِ ؟ فَقالَ عَزَّوَجَلَ: هُمْ أَهْلُ بَيْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنُ الرِّسالَةِ، هُمْ: فاطِمَةُ وَأَبُوها وَبَعْلُها وَبَنُوها. فَقالَ جَبْرائِيلُ: يارَبِّ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَهْبِطَ إِلى الاَرْضِ لاَكُوَنَ مَعَهُمْ سادِساً ؟ فَقالَ اللّهُ: نَعَمْ، قَدْ أَذِنْتُ لَكَ، فَهَبَطَ الاَمِينُ جَبْرائِيلُ وَقالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ يارَسُولَ اللهِ، العَلِيُّ الاَعْلى يُقْرِؤكَ السَّلامُ وَيَخُصُّكَ بِالتَّحِيَّةِ وَالاِكْرامِ وَيَقُولَ لَكَ: وَعِزَّتِي وَجَلالِي إِنِّي ماخَلَقْتُ سَّماء مَبْنِيَّةً وَلا أَرْضا مَدْحِيَّةً وَلا قَمَراً مُنِيراً وَلا شَمْساً مُضِيئَةً وَلا فَلَكا يَدُورُ وَلا بَحْراً يَجْرِي وَلا فُلْكا يَسْرِي إِلاّ لاَجْلِكُمْ وَمَحَبَّتِكُمْ. وَقَدْ أَذِنَ لِي أَنْ أَدْخُلَ مَعَكُمْ فَهَلْ تَأْذَنَ لِي يارَسُولَ الله ؟ فَقالَ رَسُولُ اللهِ: عَلَيْكَ السَّلامُ ياأَمِينَ وَحْيِ اللهِ، إِنَّهُ نَعَمْ قَدْ أَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ جَبرائِيلَ مَعَنا تَحْتَ الكِساءِ. فَقالَ لاَبِي: إِنَّ الله قَدْ أَوْحى إِلَيْكُمْ يَقُولُ: إِنَّما يُرِيدُ الله لِيُذْهِبَ عَنْكُم الرِّجْسَ أَهْلَ البَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً، فَقالَ عَلِيُّ لاَبِي: يارَسُولَ اللهِ، أَخْبِرْنِي مالِجُلُوسِنا هذا تَحْتَ الكِساءِ مِنَ الفَضْلِ عِنْدَ الله ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ: وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالحَقِّ نَبِيّا وَاصْطَفانِي بِالرِّسالَةِ نَجِيّا ماذُكِرَ خَبَرُنا هذا فِي مَحْفَلٍ مِنْ مَحافِلِ أَهْلِ الاَرْضِ وَفِيهِ جَمْعٌ مِنْ شِيعَتِنا وَمُحِبِّينا، إِلاّ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْ بِهِمُ المَلائِكَةُ وَاسْتَغْفَرَتْ لَهُمْ إِلى أَنْ يَتَفَرَّقُوا ! فَقالَ عَلِيُّ عَلَيْهِ السَّلامُ: إِذا وَالله فُزْنا وَفازَ شِيعَتُنا وَرَبِّ الكَعْبَةِ، فَقالَ أَبِي رَسُولُ الله صَلّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ: ياعَلِيُّ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالحَقِّ نَبِيا وَاصْطَفانِي بِالرِّسالَةِ نَجِيّا ماذُكِرَ خَبَرُنا هذا فِي مَحْفَلٍ مِنْ مَحافِلِ أَهْلِ الاَرْضِ وَفِيهِ جَمْعٌ مِنْ شِيعَتِنا وَمُحِبِّينا، وَفِيهِمْ مَهْمُومٌ إِلاّ وَفَرَّجَ الله هَمَّهُ وَلا مَغْمُومٌ إِلاّ وَكَشَفَ الله غَمَّهُ وَلا طالِبُ حاجَةٍ إِلاّ وَقَضى الله حاجَتَهُ ! فَقالَ عَلِيُّ عَلَيْهِ السَّلامُ: إِذن وَالله فُزْنا وَسُعِدْنا وَكَذلِكَ شِيعَتُنا فازُوا وَسُعِدُوا فِي الدُّنْيا وَالآخِرةِ وَرَبِّ الكَعْبَة .

Urdu

جابر بن عبدالله انصاری بی بی فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا)بنت رسول الله ﷺ سے روایت کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ میں جناب فاطمة ا لزہراء (سلام اللہ علیھا) سے سنا ہے کہ وہ فرما رہی تھیں کہ ایک دن میرے بابا جان جناب رسول خدا میرے گھر تشریف لائے اور فرمانے لگے: ” سلام ہو تم پر اے فاطمہ(ع)“ میں نے جواب دیا:”آپ پر بھی سلام ہو“۔ پھر آپ نے فرمایا:” میں اپنے جسم میں کمزوری محسوس کررہا ہوں“ میں نے عرض کی:” باباجان خدا نہ کرے جو آپ میں کمزوری آئے“ آپ نے فرمایا:”اے فاطمہ(ع)! مجھے ایک یمنی چادر لاکر اوڑھا دو“ تب میں یمنی چادر لے آئی اور میں نے وہ بابا جان کو اوڑھادی اور میں دیکھ رہی تھی کہ آپکاچہرہ مبارک چمک رہا ہے جس طرح چودھویں رات کو چاند پوری طرح چمک رہا ہو ، پھر ایک ساعت ہی گزری تھی کہ میرے بیٹے حسن(ع) وہاں آگئے اور وہ بولے سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ(ع)! میں نے کہا اور تم پر سلام ہو اے میری آنکھ کے تارے اور میرے دل کے ٹکڑے۔ وہ کہنے لگے امی جان(ع) ! میں آپکے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں جیسے وہ میرے نانا جان رسول خدا کی خوشبو ہو۔ میں نے کہا ہاں وہ تمہارے نانا جان چادر اوڑھے ہوئے ہیں۔ اس پر حسن(ع) چادر کی طرف بڑھے اور کہا سلا م ہو آپ پر اے نانا جان، اے خدا کے رسول! کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ کے پاس چادر میں آجاؤں؟ آپ نے فرمایا تم پر بھی سلام ہو اے میرے بیٹے اور اے میرے حوض کے مالک میں تمہیں اجازت دیتا ہوں پس حسن(ع) آپکے ساتھ چادر میں پہنچ گئے پھر ایک ساعت ہی گزری ہوگی کہ میرے بیٹے حسین(ع) بھی وہاں آگئے اورکہنے لگے: سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ(ع)۔ تب میں نے کہا اور تم پربھی سلام ہو اے میرے بیٹے، میرے آنکھ کے تارے اور میرے لخت جگر۔ اس پردہ مجھ سے کہنے لگے:امی جان(ع)! میں آپ کے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کررہا ہوں جیسے میرے نانا جان رسول خدا کی خوشبو ہو۔ میں نے کہا: ہاں تمہارے نانا جان اور بھائی جان اس چادرمیں ہیں۔ پس حسین(ع) چادر کے نزدیک آئے اور بولے: سلام ہو آپ پر اے نانا جان! سلام ہو آپ پر اے وہ نبی جسے خدانے منتخب کیا ہے۔ کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ دونوں کیساتھ چادر میں داخل ہوجاؤں؟ آپ نے فرمایا اور تم پر بھی سلام ہو اے میرے بیٹے اوراے میری امت کی شفاعت کرنے والے ہیں۔ تمہیں اجازت دیتا ہوں ۔ تب حسین(ع) ان دونوں کے پاس چادر میں چلے گئے اس کے بعد ابوالحسن(ع) علی بن ابیطالب(ع) بھی وہاں آگئے اور بولے سلام ہو آپ پر اے رسول خدا کی دختر! میں نے کہا آپ پر بھی سلام ہو اے اورابولحسن (ع)، اے مومنوں کے امیر وہ کہنے لگے اے فاطمہ(ع)! میں آپ کے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں جیسے میرے برادر اور میرے چچا زاد ،رسول خدا کی خوشبو ہو میں نے جواب دیا ہاں وہ آپ کے دونوں بیٹوں سمیت چادر کے اندر ہیں پھر علی چادر(ع) کے قریب ہوئے اور کہا سلام ہوآپ پر اے خدا کے رسول۔ کیا مجھے اجازت ہے کہ میں بھی آپ تینوں کے پاس چادر میں آجاؤں؟ آپ نے ان سے کہا اور تم پر بھی سلام ہو، اے میرے بھائی، میرے ،قائم مقام ،میرے جانشین اور میرے علم بردار میں تمہیں اجازت دیتا ہوں ۔پس علی(ع) بھی چادر میں پہنچ گئے ۔ پھر میں چادر کے نزدیک آئی اور میں نے کہا: سلام ہو آپ پر اے بابا جان، اے خدا کے رسول کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے پاس چادر میں آجاؤں؟ آپ نے فرمایا: اور تم پر بھی سلام ہو میری بیٹی اور میری پارہ اے جگر، میں نے تمہیں اجازت دی تب میں بھی چادر میں داخل ہوگئی۔ جب ہم سب چادر میں اکٹھے ہوگئے تو میرے والد گرامی رسول الله نے چادر کے دونوں کنارے پکڑے اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: اے خدا! یقیناً یہ ہیں میرے اہل بیت(ع) ، میرے خاص لوگ، اور میرے حامی،ان کا گوشت میرا گوشت اور ان کا خون میرا خون ہے جو انہیں ستائے وہ مجھے ستاتا ہے اور جو انہیں رنجیدہ کرے وہ مجھے رنجیدہ کرتا ہے ۔ جو ان سے لڑے میں بھی اس سے لڑوں گا جو ان سے صلح رکھے میں بھی اس سے صلح رکھوں گا، میں ان کے دشمن کا دشمن اور ان کے دوست کا دوست ہوں کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ پس اے خدا تو اپنی عنائتیں اور اپنی برکتیں اور اپنی رحمت اور اپنی بخشش اور اپنی خوشنودی میرے اور ان کیلئے قرار دے، ان سے ناپاکی کو دور رکھ، انکو پاک کر، بہت ہی پاک اس پر خدائے بزرگ و برتر نے فرمایا: اے میرے فرشتو اور اے آسمان میں رہنے والو بے شک میں نے یہ مضبوط آسمان پیدا نہیں کیا اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ روشن تر سورج، نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی، مگر یہ سب چیزیں ان پانچ نفوس کی محبت میں پیدا کی ہیں جو اس چادر کے نیچے ہیں۔ اس پر جبرائیل(ع) امین نے پوچھا اے پروردگار! اس چادر میں کون لوگ ہیں؟ خدائے عز وجل نے فرمایاکہ وہ نبی کے اہلب(ع)یت اور رسالت کا خزینہ ہیں۔ یہ فاطمہ(ع) اور ان کے بابا، ان کے شوہر(ع)، اور ان کے دو بیٹے(ع) ہیں۔ تب جبرئیل(ع) نے کہااے پروردگار! کیا مجھے اجازت ہے کہ زمین پر اتر جاؤں تا کہ ان میں شامل ہوکر چھٹا فردبن جاؤں؟ خدائے تعالیٰ نے فرمایا: ہاں ہم نے تجھے اجازت دی، پس جبرئیل امین زمین پر اتر آئے اور عرض کی: سلام ہو آپ پر اے خدا کے رسول! خدا ئے بلند و برتر آپ کو سلام کہتا ہے، آپ کو درود اور بزرگواری سے خاص کرتا ہے، اور آپ سے کہتا ہے مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم کہ بے شک میں نے نہیں پیدا کیا مضبوط آسمان اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ روشن تر سورج نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی مگر سب چیزیں تم پانچوں کی محبت میں پیدا کی ہیں اور خدا نے مجھے اجازت دی ہے کہ آپ کے ساتھ چادر میں داخل ہو جاؤں تو اے خدا کے رسول کیا آپ بھی اجازت دیتے ہیں؟ تب رسول خدا نے فرمایاباباجان سے کہا کہ یقیناً کہ تم پر بھی سلام ہو اے خدا کی وحی کے امین(ع)! ہاں میں تجھے اجازت دیتا ہوں پھر جبرائیل (ع)بھی ہمارے ساتھ چادر میں داخل ہوگئے اور میرے خدا آپ لوگوں کو وحی بھیجتا اور کہتا ہے واقعی خدا نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ آپ لوگوں سے ناپاکی کو دور کرے اے اہل بیت(ع) اور آپ کو پاک و پاکیزہ رکھے تب علی(ع) نے میرے باباجان سے کہا:اے خدا کے رسول مجھے بتایئے کہ ہم لوگوں کا اس چادر کے اندر آجانا خدا کے ہاں کیا فضیلت رکھتا ہے؟ تب حضرت رسول خدا نے فرمایا اس خدا کی قسم جس نے مجھے سچا نبی بنایااور لوگوں کی نجات کی خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا۔ اہل زمین کی محفلوں میں سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اسمیں ہمارے شیعہ اوردوست دار جمع ہونگے تو ان پر خدا کی رحمت نازل ہوگی فرشتے ان کو حلقے میں لے لیں گے اور جب تک وہ لوگ محفل سے رخصت نہ ہونگے وہ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں گے۔ اس پر علی(ع) بولے: خدا کی قسم ہم کامیاب ہوگئے اور رب کعبہ کی قسم ہمارے شیعہ بھی کامیاب ہوں گے تب حضرت رسول نے دوبارہ فرمایا:اے علی(ع) اس خدا کی قسم جس نے مجھے سچا نبی بنایا اور لوگوں کی نجات کی خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا، اہل زمین کی محفلوں میں سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اس میں ہمارے شیعہ اور دوستدار جمع ہوں گے تو ان میں جو کوئی دکھی ہوگا خدا اس کا دکھ دور کر دے گا جو کوئی غمز دہ ہوگا، خدا اس کو غم سے چھٹکارا دے گا، جو کوئی حاجت مند ہوگا خدا اس کی حاجت پوری کرے گا تب علی(ع) کہنے لگے بخدا ہم نے کامیابی اور برکت پائی اور رب کعبہ کی قسم کہ اسی طرح ہمارے شیعہ بھی دنیا و آخرت میں کامیاب و سعادت مند ہوں گے

Translation

In the name of Allah, the All-Merciful, the All-Compassionate Fatimatuz-Zahra, the daughter of the Prophet, peace be on them, is to have thus related ( an event ) : My father, the Prophet of Allah, came to my house one day and said to me : Peace be on you, Fatimah I replied : And upon you be peace Then he said : I feel weakness in my body I said : Allah protects you from weakness, father He said : Fatimah, please bring Yemeni cloak and cover me with it So, I brought the Yemeni cloak and covered him with it. Then, I looked at him and saw that his face was shining like a full moon with its glory and splendor After a while, my son Hasan came in and said : Peace be on you, mother I replied : And upon you peace, O light of my eyes, and the delight of my heart He then said : Mother! I smell a fragrance so sweet and so pure as that of my grandfather, the Prophet of Allah I replied : Yes. Your grandfather is lying underneath the cloak Hasan went near the cloak and said : Peace be on you, my grandfather, the Prophet of Allah; May I enter the cloak with you? He replied : And upon you peace, my son and the master of my fountain (Kauthar), you are given the permission to enter So, Hasan entered the cloak with him. After a while, my Husain came in and said : Peace be on you, mother I replied : And upon you peace, O light of my eyes, and the delight of my heart He then said : Mother! I smell a sweet fragrance like that of my grandfather, the Prophet of Allah I replied : Yes. Your grandfather and your brother are lying underneath the cloak Husain stepped towards the cloak and said : Peace be on you, my grandfather, the Chosen of Allah; May I enter the cloak with you? He replied : And upon you peace, my son and interceder of my followers, you are given the permission to enter So, Husain entered the cloak with them. After a while, Abul Hasan, Ali bin Abi Talib came in and said : Peace be on you, O daughter of the Prophet of Allah I replied : And upon you peace, O father of Hasan, and the Commander of the faithful He then said : Fatimah! I smell a sweet fragrance like that of my brother, (my cousin), the Prophet of Allah I replied : Yes. He is underneath the cloak with your two sons So, Ali went near the cloak and said : Peace be on you, Prophet of Allah; May I enter the cloak with you? He replied : And upon you peace, my brother, my legatee, my successor, and my standard bearer, you are given the permission to enter So, Ali entered the cloak with them. Then I stepped forward and said : Peace be on you, my father, O Prophet of Allah; May I enter the cloak with you? He replied : And upon you peace, my daughter, O part of my self; you are given the permission to enter So, I entered the cloak with them. Getting together underneath the cloak, my father, the Prophet of Allah, held the two ends of the cloak and raised his right hand towards the heavens and prayed : O Allah, these are the people of my Household (Ahlul-Bayt). They are my confidants and my supporters. Their flesh is my flesh and their blood is my blood. Whoever hurts them, hurts me too. Whoever displeases them, displeased me too. I am at war with those at war with them. I am at peace with those at peace with them. I am the enemies of their enemies and I am the friend of their friends. They are from me and I am from them. O Allah! Bestow Your Blessings, Benevolence, Forgiveness and Your pleasure upon me and upon them. And remove impurity from them and keep them thoroughly pure Then the Lord, Almighty Allah said : O My angels! O Residents of My Heavens, verily, I have not created the erected Sky, the stretched earth, the illuminated moon, the bright sun, the rotating planets, the flowing seas and the sailing ships, but for the love of these Five lying underneath the cloak Gabriel, the trusted angel, asked : Who are under the cloak? The Almighty answered : They are the Household of the Prophet and the assets of Prophethood. They are : Fatimah, her father, her husband and her two sons Gabriel said : O Lord, May I fly to earth to be the sixth of them? Allah replied : Yes. You are given the permission Gabriel, the trusted, landed near them and said : Peace be on you, O Prophet of Allah. The All-Highest conveys His peace on you and His greetings and says: By My Honor and Glory, O My angels! O Residents of My Heavens, verily, I have not created the erected Sky, the stretched earth, the illuminated moon, the bright sun, the rotating planets, the flowing seas and the sailing ships, but for your sake and love God has given me permission to enter the cloak with you. May I join you, O Prophet of Allah? The Prophet replied : And peace be on you, O trusted bearer of Allah's Revelations! you are granted the permission So, Gabriel entered the cloak with us and said to my father : Allah sends His Revelations to you Verily Allah's desire is to remove blemish from you, O People of Household (Ahlul-Bayt) and purify you with a perfect purification Then Ali said to my father: O Prophet of Allah, tell me: What significance has Allah reserved from His grace for this gathering of ours under this cloak? The Prophet replied: I swear by He who rightfully appointed me a Prophet and selected me with prophethood as a saviour: this episode of ours will not be recounted in any gathering from the gatherings of the people of the earth where a group of our shias and lovers are present except that there will descend upon them mercy! And angels will encircle them asking Allah the remission of their sins until the assembly disperses! So Ali said: In that case, We have attained success, and our Shias have attained success, by the Lord of the Ka'bah! Then the Prophet replied a second time: O Ali! I swear by He who rightfully appointed me a Prophet and selected me with prophethood as a saviour: this episode of ours will not be recounted in any gathering from the gatherings of the people of the earth where a group of our shias and lovers are present and there be a person present full of grief except that Allah will remove his grief! And no person in distress except that will dispel his distress! And no seeker of any wish except that Allah grants his wish! So Ali stated: In that case, by Allah! We have attained success and felicity, and our followers also have attained success and felicity, in this world and the hereafter, by the Lord of the Ka'bah!
https://www.youtube.com/watch?v=dq_5yOiIvfs
Load More